Orhan

Add To collaction

گہرے بادل

گہرے بادل
 از قلم این این ایم
قسط نمبر2

ہلو اسلام علیکم میرا نام  ماہ نور ہے وہ ماہ نور جس کے گھر اپ  اج صبح رشتہ لے کر اے تھے  دراصل میں یہ شادی نھیں کر سکتی 
کیوں اپ ےہ شادی کیوں نھیں کر سکتی 
وہ دراصل میں ۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔ کسی اور سے پیار کرتی ہو اور اگر وہ مجھے نا ملا تو میں خود کشی کر لوں گی  پلیز میری بات سمجھیں 
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہ نور اپنی اممی سے چھپ کر فون پر بات کر رہی تھی اور اس کا یہ پلین کامیاب بھی ہو گیا تھا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیٹا ماہ نور وہ جو کل تمہارا رشتہ ایا  تھا نا تو انھوں نے تمھیں ریجیکٹ کر دیا  
ماہ نور کی اممی بڈی ہمدردی سے اسسے بتا رہی تھیں    لیکن ماہ نور بہت خوش ہو رہی تھی   لیکن اپنی اممی کے سامنے وہ خاموش رہی لیکن اپنے کمرے میں اتے ہی ماہ نور اچھلنے لگی ڈانس کرنے لگی   وہ بہت خوش تھی جیسے اسنے جنگ جیت لی ہو لیکن اس کی اممی بھی ماہ نور کی طرح ضددی تھیں ایک ہفتے کے اندر اندر ایک اور رشتہ ڈونڈ لیا  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ما ہ نور کل تمہارا رشتہ ایگا تو ذرا اچھے سے تیار ہو جانا     ہی کہتے ہوے اس کی اممی  باہر چلی گیء   ماہ نور سر پیٹ کر کمبل میں گھس گیء  
۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
یہ ہے میری بیٹی  ماہ نور  او بیٹا سلام کرو     ماہ  نور بے دلی سے ان کے بیچ بیٹھی رہی اس کا بس نھیں چل رہا تھا کے وہ اٹھ کر چلی جاے   اج جن کا رشتہ ایا تھا وہ لوگ بہت امیر تھے   لڈکا بہت ہیدسم تھا  ماہ نور کی اممی نے تقریبا ہاں کر دی تھی  
اگلی صبح ماہ نور کسی کام کے سلسلے میں کالج جارہی تھی اور بس کا انتظار کر رہی تھی کہ اچانک کالے رنگ کی بڈی سی گاڈی اس کے سامنے اکر رکی   ایک ہی ہینڈ سم سا نوجوان باہر ایا اور  ماہ نور کے سامنے اکر کھڈا ہوا     یہ وہی کل والا لدکا تھا جس کا نام حدیب تھا 
 اپ یہاں کیا کر رھی ھیں 
حدیب نے پوچھا 
اپ سے مطلب  ماہ نور نے بڈی بء دردی سے جواب دیا 
 دیکھے اگر اپ کو کہیں جانا ہے تو میں اپ کو ڈراپ کر دوں گا 
نھیں کویء ضرورت نھیں میں خود چلی جاوں گی 
دیکھے ابھی موسم بھی خراب ہے اور بارش انے والی ہے ایے میں اپکو ڈراپ کر دو 
کوی بارش نھیں ایے گی   اپ جایے ابھی ماہ نور نے ہی کہا ہی تھا کے بارش شروع ہو گی  حدیب اور ماہ نور دونوں ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھنے  لگے پھر حدیب کے اثرار پر ماہ نور اس کے ساتھ گاڈی میں بیٹھ گیء   سارا راستہ خاموشی سے گزرا اور جب وہ لوگ کالج کے سامنے پہنچے تو کالج بارش کی وجہ سے بند ہو چکا تھا  ماہ نور ایک دم بولی ابے یار    پھر کچھ سوچ کر حدیب کی طرف مڈی جو اس طرح بولنے پر اپنی ہنسی دبانے کی نا کام کوشش کر رہا تھا    ماہ نور کو شرمندگی ہو رہی تھی کہ وہ کیوں بولی     پھر ماہ نور اور حدیب ماہ نور کے گھر کی جانب چلنے لگے  راستے میں حدیب نے گاڈی روکی اور باہر نکل گیا ماہ نور پیچھے سے اسے بلاتی رہی لیکن وہ انسنا کر گیا جب وہ واپس ایا تو اس کے ہاتھ میں ا دو بڈی پلیٹیں تھی جن میں گرم گرم جلیبی تھی ماہ نور کو جلیبی بہت پسند تھی     حدیب نے ماہ نور کی طرف پلیٹ بڈہای ماہ نور نے پکڈ لی  اس پیارےموسم میں گرم گرم جلیبی بہت اچھی لگ رھی تھی    اب گاڈی ماہ نور کے گھر کے سامنے رکی   ا ماہ نور جلدی سے گھر کے اندر بھاگ گیء

   1
0 Comments